کسی قوم کی ترقی اور تربیت کا تیسرا زینہ اس کی معیشت کے ساتھ وابستہ ہے۔قرضوں کے بوجھ سے آزادی کسی بھی قوم کے سر کو بلند کردیتی ہے۔کسی بھی شعبے میں خود کفیل ہونا ایک قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کا اشارہ دیتا ہے۔دولت کی بہتات جہاں زندگی گزارنے کے رویوں میں تبدیلی کا مظہر بنتی ہے وہاں پر نئے نظریات بھی جنم لیتے ہیں اور افراد کا بات کرنے کا انداز ہی نہیں بدلتا بلکہ ان کا جینے کا رنگ ڈھنگ بھی منفرد ہوجاتا ہے۔جدت صرف ناچ گانے کا نام نہیں ہوتی بلکہ سائنس اور جدید علوم قوم کی پہلی ضرورت بن جاتے ہیں ۔عیاشی کی بجائے محنت اور آگے بڑھنے کا جذبہ اس لیے برقرار رہتا ہے کہ کہیں آسمان سے زمین پر نہ گر پڑیں ۔ایسی اقوام فیصلے سنتی نہیں ہیں بلکہ اپنے فیصلوں سے دنیا کو بدلنے کا ہنر سیکھ لیتی ہیں ۔
از قلم آفتاب شاہ
No comments:
Post a Comment